بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || صہیونی وزیر ایتامار بن گویر نے دعوی کیا: ممدانی کا نیویارک کےمیئر کےطور پر انتخاب دنیا والوں کو یاددہانی کرائے گی کہ یہود دشمنی کیونکر ایک صحتمند منطق پر غلبہ پاتی ہے۔
صہیونی اخبار ہاآرتص نے لکھا: ممدانی کے انتخاب کے سائے میں، اسرائیل کو عالمی سطح پر کوشش کرنا پڑے گی کہ غزہ کے مناظر کے حوالے سے اس ریاست کے حوالے سے پیدا ہونے والی صورت حال کو تبدیل کریں۔
20 لاکھ یہودیوں کے مسکن امریکی شہر نیویارک کے میئر کے طور پر صہیونیت مخالف مسلمان ڈیموکریٹ امیدوار زہران ممدانی کی کامیابی نے صہیونی ریاست کو امریکہ ـ اسرائیل کے تزویراتی تعلقات کے مستقبل کے سلسلے میں، فکرمندی کر دیا ہے۔
صہیونی ریاست کے نیوزنیٹ ورک i7 کی رپورٹ کے مطابق، لاس اینجلس میں سابق اسرائیلی قونصل جنرل 'یاکی دایان' نے اپنے رد عمل میں کہا:" توقع ہے کہ یہ انتخاب نیویارک کے یہودیوں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرے گا لیکن اسرائیل کے لئے یہ انتخاب مستقبل میں زیادہ بڑی تشویش کا باعث بنے گا۔"
دایان نے کہا، "نیویارک کے یہودیوں کے لئے اس انتخاب کا مطلب یہ ہے کہ اب ایک مسلمان امیدوار جو اسرائیل مخالف، صیہونیت مخالف، اور یہاں تک کہ ـ کہا جاسکتا ہے کہ ـ یہود مخالف بھی ہے، دنیا کے سب سے بڑے یہودی شہر کی قیادت کرے گا۔ یہ ان یہودیوں کے لیے باعث تشویش ہے جو اسرائیل کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں اور اسرائیلیوں کی حمایت کرتے ہیں۔"
دایان نے زور دے کر کہا: "اس وقت نیویارک کے گھریلو پہلو سے زیادہ سنگین مسئلہ ڈیموکریٹ پارٹی کا مسئلہ ہے، جو ممدانی کے انتخاب کی روشنی میں، امریکہ میں وسیع پیمانے پر اثر و رسوخ حاصل کر سکتی ہے اور صدارتی انتخابات کی تیاری کر سکتی ہے۔ لہذا، اسرائیل کی حمایت کرنے پر پارٹی کے موقف کو دیکھتے ہوئے، ہم واشنگٹن کے ساتھ اپنے خصوصی تعلقات کے بارے میں پہلے سے زیادہ فکر مند ہیں۔"
دایان کا کہنا تھا: "سابق امریکی صدر براک اوباما نے خود کو ممدانی کے مشیر کے طور پر متعارف کرایا ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ کوئی چھوٹا اور اتفاقی واقعہ نہیں ہے، بلکہ بہت زیادہ باعث تشویش ہے، جس کے منفی نتائج امریکہ-اسرائیل تعلقات کو متاثر کریں گے۔
لاس اینجلس میں اسرائیل کے سابق قونصل جنرل نے دعویٰ کیا: "ممدانی کے نیویارک کے میئر کے طور پر انتخاب کے بعد، یہودی ہر روز بڑے پیمانے پر اسرائیل مخالف اور حماس کے حامی مظاہروں کا مشاہدہ کریں گے، اور اس سے ان کی زندگیوں میں نمایاں طور پر خلل پڑے گا!
دایان نے مزید کہا: "اس کے بعد، نیویارک شہر کے میئر کی اپنے دور میں؛ اگر شہر کا بجٹ اسرائیل اور یہودیوں کے ساتھ تعاون پر خرچ نہ کریں، تو جدید اسرائیلی ٹیکنالوجی اس شہر کو چھوڑ دے گی اور یہودیوں کی زندگی پر شدید منفی اثرات مرتب ہونگے۔۔۔ اگرچہ یہ اثر ریاستی یا وفاقی سطح پر نہیں ہے، لیکن یہ بہت ناپسندیدہ ہوگا۔"
انھوں نے یہ بھی کہا: "اسرائیل کو ان حالات میں مغربی ایشیا میں امریکی پالیسیوں کے بارے میں زیادہ فکر مند ہونا چاہئے، ایسی پالیسی جس میں اسرائیل کی حمایت کی بنیاد بتدریج تباہ ہو رہی ہے، اور یہ عمل ایک انتہائی سنگین اور تشویشناک حقیقت ہے"۔
حریدی یہودی تحریک سے وابستہ ذرائع ابلاغ کے مطابق زہران ممدانی کا نیویارک کے میئر کے طور پر انتخاب، غزہ جنگ کے بعد صہیونی ریاست کی نسبت امریکی رائے عامہ میں تبدیلی اور اس کے نتیجے میں دوطرفہ اسٹراٹیجک تعلقات میں نمایاں تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے۔"
نیویارک کے مسلمان میئر ڈیموکریٹک سوشلسٹ موومنٹ کے رکن کی حیثیت سے صہیونی ریاست کے خلاف سخت موقف رکھتے ہیں اور بارہا اعلان کر چکے ہیں کہ وہ نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے فلسطینیوں کے بارے میں، بین الاقوامی قوانین کے نفاذ کی حمایت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔"
وہ فلسطینیوں کے بارے میں صہیونی ریاست کی پالیسی کو اخلاقی، قانونی اور انسانی جواز (قانونیت Legitimacy) سے عاری سمجھتے ہیں اور "قبضے اور نسلی امتیاز کے خاتمے" کا مطالبہ کرتے ہیں ہے۔ انہوں نے حال ہی میں آپریشن طوفان الاقصیٰ کی سالگرہ کی آمد پر ایک مضمون میں بھی لکھا: قبضہ ختم ہونا چاہئے۔ نسل پرستی ختم ہونی چاہئے۔ انسانی خونریزی حد سے بڑھ چکی ہے، اس قدر کہ غزہ میں ظلم و ستم جاری ظلم و ستم کو دیکھ کر، انسانی زبان بے بس ہے۔"
ممدانی نے مزید کہا ہے: "ہم نیویارک سٹی کے میونسپل قوانین پر نظر ثانی کریں گے اور اسرائیل کی حمایت کرنے والے بانڈز میں سرمایہ کاری نہیں کریں گے۔"
انھوں نے انتخابی مہم کے دوران، نیویارک کی ان تنظیموں کے لئے ٹیکس استثنیٰ کی منسوخی کا امکان فراہم کرنے والے کسی بھی قانون کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا جو مقبوضہ فلسطین میں صہیونی آبادکاروں کی نوآباد بستیوں اور اسرائیلی فوجی ساز و سامان کی حمایت کرتے ہیں، اور "نسل کشی" کے خاتمے تک اسرائیل کے لئے امریکی امداد کی منسوخی کا مطالبہ کیا۔
ڈیموکریٹک امیدوار اور اسرائیل کے سخت مخالف زہران ممدانی نے کل صبح امریکہ کے سب سے زیادہ آبادی والے شہر اور امریکہ کے مالیاتی مرکز نیویارک شہر میں میئر کے لئے ہونے والے انتخابات میں کامیابی حاصل کی۔
ممدانی عوامی حمایت اور اپنی پرجوش مہم کی مدد سے، اپنے حریفوں، نیویارک کے سابق ڈیموکریٹ گورنر اینڈریو کوومو اور ان کے ارب پتی حامیوں کے ساتھ ساتھ ریپبلکن حریف کرٹس سلیوا کو شکست دینے میں کامیاب رہے۔
اس الیکشن میں ووٹوں کی کل تعداد 20 لاکھ سے زیادہ تھی جس میں ممدانی نے 50 فیصد سے زیادہ ووٹ حاصل کئے۔ ان کے اہم حریف اینڈریو کوومو نے نیویارک میں ارب پتیوں اور جاگیرداروں کی مالی بے تحاشا مالی امداد کے باوجود، تقریباً 43 فیصد ووٹ حاصل کرکے شکست کا مزہ چکھ لیا۔
زہران ممدانی پہلے نیویارک کے پہلے مسلمان میئر ہیں؛ وہ جنوبی ایشیائی تارکین وطن کی نسل کے نمائندے ہیں؛ اور ایک صدی سے زیادہ کے عرصے کے دوران، وہ نیویارک کے سب سے کم عمر میئر ہیں، جنہوں نے امریکہ کے سب سے بڑے شہر اور مالیاتی مرکز کی قیادت سنبھالی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ